EN हिंदी
سوال | شیح شیری
sawal

نظم

سوال

احمد فراز

;

اک سنگ تراش جس نے برسوں
ہیروں کی طرح صنم تراشے

آج اپنے صنم کدے میں تنہا
مجبور نڈھال زخم خوردہ

دن رات پڑا کراہتا ہے
چہرے پہ اجاڑ زندگی کے

لمحات کی ان گنت خراشیں
آنکھوں کے شکستہ مرقدوں میں

روٹھی ہوئی حسرتوں کی لاشیں
سانسوں کی تھکن بدن کی ٹھنڈک

احساس سے کب تلک لہو لے
ہاتھوں میں کہاں سکت کہ بڑھ کر

خود ساختہ پیکراں کو چھو لے
یہ زخم طلب یہ نا مرادی

ہر بت کے لبوں پہ ہے تبسم
اے تیشہ بدست دیوتاؤ!

تخلیق عظیم ہے کہ خالق
انسان جواب چاہتا ہے