EN हिंदी
سرگوشی | شیح شیری
sargoshi

نظم

سرگوشی

انجم سلیمی

;

رات پر نگاہ رہے!
یہ ہمارے سائے چرانے آئی ہے

مگر چراغ کی لو کس خوف سے کانپ رہی ہے؟
آؤ اسے اپنے لمس کا حوصلہ دیں

ورنہ بدن تو ہمارے لمس باسی کر دیتے ہیں
اوں ہوں

کپڑے نہیں، بدن اتار کر آؤ
دیکھوں تو

میری روح پر تمہارا بدن پورا بھی آتا ہے؟