سنکری سی اوس گلی میں
دونوں طرف ہزاروں جذبات کی
کھڑکیاں کھلتی ہے
جگنو ٹمٹماتے ہے
روئی کے پھوہوں سے لمحے تیرتے ہیں
شام رنگ سپنے جھلملاتے ہیں
تتلیوں کے پنکھوں کا سنگیت گھلتا ہے
ریشمی لفظوں کی خوشبو مہکتی ہے
سنکری سی اس گلی میں تیری آنکھوں سے
میرے دل تک جو پہونچتی ہے
نظم
سنکری سی گلی
ورشا گورچھیہ