میرے سامنے
کئی کوندھتی تلواریں ٹوٹیں
دیکھتے دیکھتے
کئی سورما شہید ہوئے
خرد و جنوں کی میں نے
کئی جنگیں دیکھیں
میں نے دیکھا
سوریہ پتر کو بے بس ہوتے
کئی شاہوں کے اوندھے پڑے پرچم دیکھے
یہ اور بات کہ
خاموشی میری فطرت ہے
میری آنکھیں لیکن کبھی بند نہیں ہوتیں
بڑے طریقے سے میں سب پہ وار کرتا ہوں
مجھے پرکھنے کی ضرورت کیا ہے
کہ
میں تو سمے ہوں
نظم
سمے
افروز عالم