EN हिंदी
صلیب گر پڑی | شیح شیری
salib gir paDi

نظم

صلیب گر پڑی

محمد انور خالد

;

صلیب گر پڑی
مہندس نے درمیان شہر بر نشیب

جو بنائی تھی
صلیب

گر پڑی
ہجوم منتظر تھا شام سے

کہ ایک سیاہ فام سے
جوان ناتمام سے خبر ملی

تمام رات کی تھکی ہوئی
بدن کے بوجھ سے جھکی ہوئی

نشیب سے اڑی ہوئی کھڑی تھی جو غریب
گر پڑی

ہجوم منتظر تھا شام سے
نشیب پر کسی طرح قدم جمائے اک ہجوم منتظر تھا شام سے

کہ پھر صلیب گر پڑی
صلیب گر پڑی