صحیح کہہ رہے ہو
شکایت بجا ہے تمہاری
گھنے گرد چہرے تمہارے نہیں ہیں
خزاں زادے شہروں کا رخ کر رہے ہیں
گلابی ہرے نیلے پیلے
سبھی رنگ موسم اڑا لے گیا ہے
کوئی دھانی چونری
ہوا سے نہیں کھیلتی ہے
کہانی سناؤ کسی وقت بھی
کہ دن رات کی قید باقی نہیں ہے
سنا ہے
مسافر کوئی راستہ اب نہیں بھولتا
سہی کہہ رہے ہو
کہ یہ مسئلہ بھی تمہارا نہیں ہے
نظم
صحیح کہہ رہے ہو
آشفتہ چنگیزی