EN हिंदी
سہیلی | شیح شیری
saheli

نظم

سہیلی

ورشا گورچھیہ

;

کس دھن میں رہتی ہو تم
الجھے ہوئے بالوں کی گرہیں

تم سے نہیں سلجھتی کیا
لاؤ انہیں میں سلجھا دوں

اون کے الجھے گچھوں سے
یہ بال تمہارے

سلجھے تو ریشم ہو جائیں
اور بالوں کو سلجھانے کے بہانے

جیون کی الجھن سلجھاؤں
گھنے بنوں میں شنکھ بجاؤں

اور تتلی بن کر اڑ جاؤں
شاخوں کو میں رقص دکھاؤں

ایک کاغذ کی ناؤ بناؤں
تجھ کو دور بہا لے جاؤں

اور تیرے دکھ کی ورشا میں
انتر من تک بھیگتی جاؤں

آ اجنبی سی لڑکی
میں تیری بچپن کی سی سہیلی ہو جاؤں