EN हिंदी
سفر آگہی | شیح شیری
safar-e-agahi

نظم

سفر آگہی

پروین فنا سید

;

عجیب ہے
دشت آگہی کا سفر

وفا کی ردا میں لپٹی
برہنہ قدموں سے چل رہی ہوں

تپے ہوئے ریگزار میں بھی
مگر چبھن ہے نہ پاؤں میں کوئی آبلہ ہے

تھکن کا نام و نشاں نہیں ہے