EN हिंदी
صدر دروازے پہ منتظر | شیح شیری
sadr darwaze pe muntazar

نظم

صدر دروازے پہ منتظر

پروین طاہر

;

جانے کس کی لو کا پرتو
پل پل جلتی بجھتی آنکھیں

جانے کس کی مدھ بھری مسکان کا حیلہ
ڈاواں ڈول لرزتی بستی

اک بے انت سا عالم ہے
اک پیہم سی گردش ہے

اک اندھا سا ہالہ ہے
اور ہالے میں گم سم روحیں

آگاہی کا بھاری پتھر سر پر اٹھائے
عدم آگاہی کے محلوں کے

در کھلنے کی آشا باندھے
صدیوں سے لائن میں لگی ہیں

پہلے کس کی مکتی ہوگی