آسمان کے ایک کنارے سے
دوسرے کنارے تک اڑ رہی ہے
رنگ برنگی موت
پتنگوں کی طرح بل کھاتی ہوئی
جس کی ڈور
گلی کے منچلے لڑکوں کے ہاتھوں میں ہے
بکھرتے چاند کی
ادھ جلی پرچھائیں سے بنے رتھ پر سوار
جھومتے ہوئے آتے ہیں آوارہ کتے
جو بھونکتے ہیں
کبھی دھیمی اور کبھی تیز آواز میں
سمجھ دار لوگ
کھڑے ہو جاتے ہیں سڑک کے دونوں طرف
سر جھکا کر
نظم
سڑک کے دونوں طرف خیرت ہے
نعمان شوق