EN हिंदी
صدا کار | شیح شیری
sada-kar

نظم

صدا کار

محسن احسان

;

سننے والوں کو دھڑکتی ہوئی تنہائی میں
کون در آتا ہے چپکے سے تمنا بن کر

کس کی آواز ہواؤں کی سبک لہروں پر
رقص کرتی نظر آتی ہے تماشا بن کر

کون لفظوں کو عطا کرتا ہے تصویر کا حسن
کون دل میں اتر آتا ہے مسیحا بن کر

کس کی دھڑکن میں ہے کرداروں کے دل کی دھڑکن
کون ابھر آتا ہے مہتاب کا ہالہ بن کر

کتنے ذہنوں کے افق کتنے دلوں کے افلاک
تیرگی میں بھی فروزاں ہیں اجالا بن کر

کتنے انجانوں کی تسکین سماعت کے لیے
اپنی آواز کے جادو سے یہ رس گھولتے ہیں

سرسراتے ہوئے لمحوں کی سبک رفتاری
کہہ رہی ہے کہ یہ طوفانوں میں پر تولتے ہیں

کوئی بھی روپ ہو بہروپ بدل کر یہ لوگ
پیچ در پیچ فسانوں کی گرہ کھولتے ہیں

وہ شہنشہ ہو کہ دریوزہ گر راہ حیات
اپنے کردار کے اوصاف لیے