میرے ایک ہاتھ پر مہتاب
اور ایک ہاتھ پر خورشید رکھ دو
پھر بھی میں وہ بات دہراؤں گا
جو سچ ہے
یہ سچائی
جو نازک بیل کی مانند
حسن و خیر کی خوشبو لئے
لمحے سے لمحے کی طرف چلتی رہی
اور مرے باغ تک پہنچی
سو جب میں مامتا کی کانپتی باہوں میں خوابیدہ تھا
میرے باپ نے مجھ کو جگایا
اور کہا
لا الہٰ الا اللہ
نظم
سچائی
رئیس فروغ