EN हिंदी
سچ ہی لکھتے جانا | شیح شیری
sach hi likhte jaana

نظم

سچ ہی لکھتے جانا

حبیب جالب

;

دینا پڑے کچھ ہی ہرجانہ سچ ہی لکھتے جانا
مت گھبرانا مت ڈر جانا سچ ہی لکھتے جانا

باطل کی منہ زور ہوا سے جو نہ کبھی بجھ پائیں
وہ شمعیں روشن کر جانا سچ ہی لکھتے جانا

پل دو پل کے عیش کی خاطر کیا دینا کیا جھکنا
آخر سب کو ہے مر جانا سچ ہی لکھتے جانا

لوح جہاں پر نام تمہارا لکھا رہے گا یوں ہی
جالبؔ سچ کا دم بھر جانا سچ ہی لکھتے جانا