EN हिंदी
سارہ شگفتہ | شیح شیری
sara shagufta

نظم

سارہ شگفتہ

انجم سلیمی

;

کبھی خدا سے مل کر
انسان سے ملنا

خدا کا مکر ہے انسان!
میرے تو سارے ثواب

انگلیوں کی پوروں سے جھڑ گئے
اور گناہ ہیں کہ سینے میں دھڑکتے چلے جاتے ہیں

تھوڑا صبر چکھو!
لذت پکی پکائی روٹی نہیں

جسے چنگیر میں رکھ کر تمہیں پروس دوں!
تم تو سرما کے لحاف میں بھی ٹھنڈے پڑ رہے ہو!!

دانتوں کو پسینہ تو آنے دو
کہ زبان بدن کا نمک چرا سکے

مٹی سے پیاس نہیں بجھی
مجھے ابھی اور کھودو

کھودتے رہو کہ پانی کا ذائقہ ابھی
بہت پاتال میں ہے!