کسی سائے کا نقش گہرا نہیں ہے
ہر اک سایہ اک آنکھ ہے
جس میں عشرت کدوں نارسا خواہشوں
ان کہی دل نشیں داستانوں کا میلا لگا ہے
مگر آنکھ کا سحر پلکوں کی چلمن کی ہلکی سی جنبش ہے
اور کچھ نہیں ہے
کسی آنکھ کا سحر دائم نہیں ہے
ہر اک سایہ
چلتی ہوا کا پر اسرار جھونکا ہے
جو دور کی بات سے
دل کو بے چین کر کے چلا جائے گا
ہر کوئی جانتا ہے
ہواؤں کی باتیں کبھی دیر تک رہنے والی نہیں ہیں
کسی آنکھ کا سحر دائم نہیں ہے
کسی سائے کا نقش گہرا نہیں ہے
نظم
سائے
منیر نیازی