ستارے
تو نے دیکھی ہے فضا سارے زمانوں کی
سنے ہیں تو نے
جو پہلی ہوا نے گیت گائے تھے
تجھے معلوم ہے
تالاب پر کب ہنس اترے تھے
یہاں جب نور تھا
اور نور کے شفاف سائے تھے
ترے سینے پہ روشن ہے حقیقت سب فسانوں کی
کہاں ہے کچھ بتا مجھ کو
وہ ملکہ داستانوں کی
کہاں ہے صوفیہ وہ روشنی ان آسمانوں کی
ستارے
تو نے دیکھی ہے فضا سارے زمانوں کی
نظم
روح کا ستارا
شبیر شاہد