EN हिंदी
روح کا ستارا | شیح شیری
ruh ka sitara

نظم

روح کا ستارا

شبیر شاہد

;

ستارے
تو نے دیکھی ہے فضا سارے زمانوں کی

سنے ہیں تو نے
جو پہلی ہوا نے گیت گائے تھے

تجھے معلوم ہے
تالاب پر کب ہنس اترے تھے

یہاں جب نور تھا
اور نور کے شفاف سائے تھے

ترے سینے پہ روشن ہے حقیقت سب فسانوں کی
کہاں ہے کچھ بتا مجھ کو

وہ ملکہ داستانوں کی
کہاں ہے صوفیہ وہ روشنی ان آسمانوں کی

ستارے
تو نے دیکھی ہے فضا سارے زمانوں کی