EN हिंदी
روح دیکھی ہے کبھی! | شیح شیری
ruh dekhi hai kabhi!

نظم

روح دیکھی ہے کبھی!

گلزار

;

روح دیکھی ہے؟
کبھی روح کو محسوس کیا ہے؟

جاگتے جیتے ہوئے دودھیا کہرے سے لپٹ کر
سانس لیتے ہوئے اس کہرے کو محسوس کیا ہے؟

یا شکارے میں کسی جھیل پہ جب رات بسر ہو
اور پانی کے چھپاکوں میں بجا کرتی ہیں ٹلیاں

سبکیاں لیتی ہواؤں کے بھی بین سنے ہیں؟
چودھویں رات کے برفاب سے اک چاند کو جب

ڈھیر سے سائے پکڑنے کے لیے بھاگتے ہیں
تم نے ساحل پہ کھڑے گرجے کی دیوار سے لگ کر

اپنی گہناتی ہوئی کوکھ کو محسوس کیا ہے؟
جسم سو بار جلے تب بھی وہی مٹی ہے

روح اک بار جلے گی تو وہ کندن ہوگی
روح دیکھی ہے، کبھی روح کو محسوس کیا ہے؟