EN हिंदी
رستگاری | شیح شیری
rustagari

نظم

رستگاری

حامدی کاشمیری

;

پہلی چیخ تولد ہونے کی
چرخے سے الجھی امی کے بالوں کی سپیدی

ہونٹوں پر لرزاں حرف شہادت
ریت کے جھکڑ میں

بکھرتے تتلی کے رنگ
قبروں میں گرتے انبوہ کواکب

پیچھا کرتے ہیں!
اس دن

جھیل کے آئینے میں
اپنے جسم کو دیکھا تھا

اب ہر ملبوس میں
عریاں ہونے کی لاچاری ہے

میں خود سے ہی
بھاگ رہا ہوں

مجھ کو روکو زنجیر کرو
آداب راہ و منزل سے

بیگانہ ہوتا جاتا ہوں!