EN हिंदी
رموز محبت | شیح شیری
rumuz-e-mohabbat

نظم

رموز محبت

اثر صہبائی

;

1
جب آنکھ کھول کے دیکھا تو ہو گیا مستور

یہ میرا دیدۂ بینا ہی اک حجاب ہوا
تو چھپ گیا مہ و انجم میں لالہ و گل میں

ہر ایک جلوۂ رنگیں ترا نقاب ہوا
جب آنکھ بند ہوئی تو ہی جلوہ آرا تھا

2
مری زبان کھلی شرح عاشقی کے لیے

مرا بیاں تھا مرقع مری خجالت کا
ہر ایک حرف میں تھا غیریت کا افسانہ

مری زباں نے کیا خوں مری محبت کا
مرے سکوت میں طوفان عشق برپا تھا

3
مرے حواس رہے تیرے وصل میں حائل

جو بے خودی میں ہوا غرق تو ملا مجھ کو
عجیب شے ہے محبت میں خود فراموشی

فنا ہوا تو ملی لذت بقا مجھ کو
مرا وجود ہی اے دوست ایک پردہ تھا