EN हिंदी
ریزہ ریزہ کر جاتا ہے | شیح شیری
reza reza kar jata hai

نظم

ریزہ ریزہ کر جاتا ہے

وزیر آغا

;

لمحوں کے ریزوں کی
ہلکی بارش میں

سب کتنے خوش خوش پھرتے ہیں
ان خوش خوش پھرنے والوں کو

یہ کون بتائے
کیسے نظر نہ آنے والے ریزے

لمحوں کے
جب جڑ جاتے ہیں

ایک پہاڑ سا بھاری لمحہ بن جاتے ہیں
جو چپکے سے اپنی لمبی اور چمکیلی

دم لہراتا آ جاتا ہے
سر پر دھم سے آ گرتا ہے

ریزہ ریزہ کر جاتا ہے!!