EN हिंदी
ریت صحرا نہیں | شیح شیری
ret sahra nahin

نظم

ریت صحرا نہیں

اختر حسین جعفری

;

ریت صحرا نہیں، ریت دریا نہیں
ریت بس ریت ہے

میں فقط میں ہوں اور میری تصویر پر جو ہے مذکور
پہچان میری نہیں

مجھ میں کتنا ازل
مجھ میں کتنا ابد، کتنی تاریخ ہے

میں نہیں جانتا
ایسے دن رات کو دل نہیں مانتا، پور پر جن کی گنتی ٹھہرتی نہیں

آج بس آج ہے
کل سحر تک یہی آج تاراج ہے