EN हिंदी
رقص | شیح شیری
raqs

نظم

رقص

رفعت ناہید

;

مرے ہم رقص
میں جب ایڑیاں اپنی اٹھا کر

تمہارے مضبوط کندھوں سے پرے
پس منظر میں رقصاں زیست کو

وفا کا گیت گاتے دیکھتی ہوں
تو مری مسرور آنکھیں

وفور عشق سے بے تاب ہو کر کانپتی ہیں
مرے چہرے کو

پلکوں کا نغمہ سرخ کرتا ہے
بدن کا خون رخساروں پہ شعلے پھینکتا ہے

محبت مانگ میں میری
روپہلی اور سنہری

افشاں چھڑکتی ہے
میں اپنی گرم سانسوں سے

مہکتے اور اجلے خوش نما کالر تلے
تمہاری گندمی

چمکیلی دمکتی جلد چھوتی ہوں
مرے محبوب لمحے مچلتے جگنوؤں جیسے

مرے ملبوس کے لہرے سے مل کر
دائروں میں جھلملاتے ہیں

تم اپنے بازوؤں کی
گرفت بے پناہ کو ذرا کم کرو

کہ میں
تمہاری دھڑکنوں کی تال پر پاؤں اٹھاؤں

مجھے ڈر ہے مرا دل راستہ نہ بھول جائے
مطربہ

ساز بجا