EN हिंदी
رقص | شیح شیری
raqs

نظم

رقص

راجیندر منچندا بانی

;

ناچ ہاں ناچ کہ ہر شورش و ہنگامہ پر
پھیل جائے تری جھن جھن کا حسیں پیراہن

ناچ ہاں ناچ کہ سینے میں ترے
ایک موتی کی طرح راز زمانے کا سمٹ کر رہ جائے

بازوؤں کو کبھی ہونے دے دراز
جمع کرنے دے خد و خال کبھی اپنی حسیں آنکھوں کو

فرش آواز پہ رکھ اپنے پر اسرار قدم
اور چمکتے ہوئے سنگیت کا جادو پی جا

ناچ صد نشہ و شادابی سے
ناچتی جا اسی مستی میں کہ تو ایک کنول بن جائے

اور تجھ کو کسی تالاب کے سینے میں اتار آئیں ہم
بھوت آ کر تری رنگت میں بسیرا کر لیں

اور ہم
بوڑھے درختوں کی کہن سال لٹکتی ہوئی شاخوں

سے لپٹ کر روئیں
سالہا سال لپٹ کر روئیں