EN हिंदी
رنگین وادی | شیح شیری
rangin wadi

نظم

رنگین وادی

نذیر مرزا برلاس

;

افق کے اس طرف کہتے ہیں اک رنگین وادی ہے
وہاں رنگینیاں کہسار کے دامن میں سوتی ہیں

گلوں کی نکہتیں ہر چار سو آوارہ ہوتی ہیں
وہاں نغمے صبا کی نرم رو موجوں میں بہتے ہیں

وہاں آب رواں میں مستیوں کے رقص رہتے ہیں
وہاں ہے ایک دنیائے ترنم آبشاروں میں

وہاں تقسیم ہوتا ہے تبسم لالہ زاروں میں
سنہری چاند کی کرنیں وہاں راتوں کو آتی ہیں

وہاں پریاں محبت کے خدا کے گیت گاتی ہیں
کنار آب حسن و عشق باہم سیر کرتے ہیں

گئی گزری غلط فہمی کا ذکر خیر کرتے ہیں
وہاں کے رہنے والوں کو گنہ کرنا نہیں آتا

ذلیل و مبتذل جذبات سے ڈرنا نہیں آتا
وہاں اہل محبت کا نہ کوئی نام دھرتا ہے

وہاں اہل محبت پر نہ کوئی رشک کرتا ہے
محبت کرنے والوں کو وہاں رسوا نہیں کرتے

محبت کرنے والوں کا وہاں چرچا نہیں کرتے
ہم اکثر سوچتے ہیں تنگ آ کر کہیں چل دیں

مری جاں! اے مرے خوابوں کی دنیا چل وہیں چل دیں
افق کے اس طرف کہتے ہیں اک رنگین وادی ہے