تم نہ آئے تھے تو ہر اک چیز وہی تھی کہ جو ہے
آسماں حد نظر راہ گزر راہ گزر شیشۂ مے شیشۂ مے
اور اب شیشۂ مے راہ گزر رنگ فلک
رنگ ہے دل کا مرے خون جگر ہونے تک
چمپئی رنگ کبھی راحت دیدار کا رنگ
سرمئی رنگ کہ ہے ساعت بیزار کا رنگ
زرد پتوں کا خس و خار کا رنگ
سرخ پھولوں کا دہکتے ہوئے گلزار کا رنگ
زہر کا رنگ لہو رنگ شب تار کا رنگ
آسماں راہ گزر شیشۂ مے
کوئی بھیگا ہوا دامن کوئی دکھتی ہوئی رگ
کوئی ہر لحظہ بدلتا ہوا آئینہ ہے
Colour of My Heart
اب جو آئے ہو تو ٹھہرو کہ کوئی رنگ کوئی رت کوئی شے
ایک جگہ پر ٹھہرے
پھر سے اک بار ہر اک چیز وہی ہو کہ جو ہے
آسماں حد نظر راہ گزر راہ گزر شیشۂ مے شیشۂ مے
Before you came,
all stood still,
seemed as it is, as it really is;
the sky was the sight’s limit,
the road, a road,
the glass of wine, a glass of wine.
نظم
رنگ ہے دل کا مرے
فیض احمد فیض