EN हिंदी
ریلوے لائن پر مور | شیح شیری
railway line par mor

نظم

ریلوے لائن پر مور

ذیشان ساحل

;

ریلوے لائن پر
مور سو رہا ہے

تیز رفتار ٹرین
یہاں سے مت گزرو

لائن مین سے کہو
کانٹا بدل دے

تمہارا راستہ تبدیل ہو جائے گا
یا پھر ایک سرخ لالٹین

ریلوے لائن کے ساتھ رکھ دے
کسی نہ کسی طرح

تمہیں روک لے
ریلوے لائن پر مور سو رہا ہے

اسے اس کے خواب سے باہر مت نکالو
وہ اپنے خواب میں

کسی نئے بادشاہ کی طرح
پہلی بار گردن اٹھا کے چل چل رہا ہے

اس کی سلطنت
اس کے پروں کی طرح رنگوں سے بھری

اور کھلی ہوئی ہے
اسے بے رنگ مت کرو

اسے مت اجاڑو
اس کی بادشاہت کا خاتمہ

اتنی جلدی مت کرو
اگر ہمارے آنسوؤں کی

کوئی قیمت نہیں ہے
تب بھی ہمارے سارے آنسو

ہمیشہ کے لیے اپنے پاس رکھ لو
ہمارے مور کی نیند

اس کی بیش قیمت نیند
اس کے پروں کی یکجائی

ہمارے کتنی اہم ہے
تمہیں نہیں معلوم

تیز رفتار ٹرین
یہ سب کچھ ہم سے مت چھنیو

ریلوے لائن پر مور کو سونے دو
وہ ہمیشہ سویا نہیں رہے گا

رات بھر کے لیے اسے سونے دو
اگر تم نے اس کے پروں کو

بکھیر دیا
تو ہماری زندگی میں لوگوں

اور چیزوں کی ترتیب
ختم ہو جائے گی

ہماری آنکھوں میں موجود
محبت کی آخری چمک ختم ہو جائے گی

ہمارے دلوں سے رنگ اڑ جائیں گے
ریلوے لائن پر

اس کے پروں کو مت بکھیرو
ورنہ جو بھی انہیں اٹھائے گا

اس کی انگلیوں میں عمر بھر
کانٹے چبھتے رہیں گے

اس کی آنکھوں میں ہمیشہ
سوئیاں بھری رہیں گی

یہ پر ڈائری میں رکھنے کے
یا لڑکیوں کے لیے

پنکھے بنانے کے کام نہیں آتے
اگر ایک بار مور کے پر

یا اس کی نیند بکھر جائے
تو ہمیں اور تمہیں تیز رفتار ٹرین

کوئی نہیں چلنے دے گا
زندہ بھی نہیں رہنے دے گا

ریلوے لائن پر نہیں سونے دے گا