کس لئے اس شے کا اب ماتم کروں
کس لئے اس شے کا اب ماتم کروں
روز و شب کا حسن جن لوگوں سے تھا وہ اور تھا
ان کے اک اک رنگ روز و شب کا تھا
کیا عجب آغاز ہستی، کیا عجب آغاز کار
جیسے وہ ایثار پیشہ مرد دانا و غمیں
جن کے دل میں درد رہتے تھے مکیں
اک دیا تنہا کسی کا کیوں جلے
ایسے ہی بس خواب تھے
زندگی کو جانتے تھے اس طرح
تم سے ہو مجھ سے ہو اور ان سب سے ہو
کس لئے اس شے کا اب ماتم کروں
آئنہ بر کف ادھر اپنے ہی ہیں
یہ مرے وقتوں کے لوگ اور آپ میں
نظم
رب نواز مائل
محمد اظہار الحق