EN हिंदी
رات کی اذیت | شیح شیری
raat ki aziyyat

نظم

رات کی اذیت

منیر نیازی

;

رات بے حد چپ ہے اور اس کا اندھیرا شرمگیں
شام پڑتے ہی دمکتے تھے جو رنگوں کے نگیں

دور تک بھی اب کہیں ان کا نشاں ملتا نہیں
اب تو بڑھتا آئے گا گھنگھور بادل چاہ کا

اس میں بہتی آئے گی اک مدھ بھری میٹھی صدا
دل کے سونے شہر میں گونجے گا نغمہ چاہ کا

رات کے پردے میں چھپ کر خوں رلاتی چاہتو
اس قدر کیوں دور ہو مجھ سے ذرا یہ تو کہو

میرے پاس آ کر کبھی میری کہانی بھی سنو
سسکیاں لیتی ہوائیں کہہ رہی ہیں ''چپ رہو''