EN हिंदी
رات کئی دنوں سے غائب تھی | شیح شیری
raat kai dinon se ghaeb thi

نظم

رات کئی دنوں سے غائب تھی

صلاح الدین پرویز

;

رات کئی دنوں سے غائب تھی
سخت کہرے کی دبیز ساعتوں میں

حلق میں
رم کی ایک پوری بوتل جھونک کے

سارجنٹ
رات کی وجلینس پہ نکلا

رات کئی راتوں سے غائب تھی
لوٹا آٹھ گھنٹے کے بعد

خالی ہاتھ مضمحل نڈھال سا
اپنے گھر

دیکھا رات بے لباس
اس کے سامنے

پلنگ پر پڑی ہوئی تھی
گاڑ رہا تھا سورج

اپنا نیزہ
اس کے خفیہ قفل میں

بیڈ روم کی کھڑکی کے ایک شیشے پر
پانی کی ایک بے ربط لکیر

دھیرے دھیرے گر رہی تھی
اس کے خالی ہاتھوں سے ہوتے ہوئے

اس کی پینٹ کے اگلے حصے میں
اڑے ہوئے قلم کے پاس

سخت دبیز کہرے کی ساعتوں میں
حلق میں

رم کی ایک پوری بوتل جھونک کے
سارجنٹ

رات کی وجلینس پہ نکلا
رات کئی دنوں سے غائب تھی