EN हिंदी
رات ہوئی تو | شیح شیری
raat hui to

نظم

رات ہوئی تو

خلیل تنویر

;

رات ہوئی تو
خواہش کے نیزے اگ آئے

رشتوں کی دیواریں ٹوٹیں
سایہ سائے میں ڈوب گیا