EN हिंदी
راکھی بندھن | شیح شیری
rakhi bandhan

نظم

راکھی بندھن

امام اعظم

;

زندگی کے کئی معیار ہیں
ورق ورق

اک رخ احساس کو
فطری اور مصنوعی سطح پر بانٹنا

اپنے اور پرائے کو
دو دائروں میں تقسیم کرنا

یا بارود کے دھماکوں میں
زمین کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا

زندگی برائے زندگی کو ماننے والے
وقت کا کہرا چھٹتے ہی

آستھا کے عکس پھیلا دیتے ہیں
پاگل خیال کی شدت گھٹ جاتی ہے

اس پل شاخ در شاخ
پھیلنے والی خوشبو

کسی اجنبی کلائی پر
ایک راکھی باندھ دیتی ہے

پل بھر میں کڑوی سچائیاں
رشتوں کی تمام حدیں توڑ کر

بھائی بہن کے رشتے میں بدل جاتی ہیں
ذہن میں موجود تمام تلخیاں

خوش نما احساس میں
خود بخود ڈھل جاتی ہیں

امام اعظمؔ کی دعا ہے
بے مثال رشتے کا یہ بندھن

سدا قائم رہے