وہ طوائف
کئی مردوں کو پہچانتی ہے
شاید اسی لیے
دنیا کو زیادہ جانتی ہے
اس کے کمرے میں
ہر مذہب کے بھگوان کی ایک ایک تصویر لٹکی ہے
یہ تصویریں
لیڈروں کی تقریروں کی طرح نمائشی نہیں
اس کا دروازہ
رات گئے تک
ہندو
مسلم
سکھ
عیسائی
ہر مذہب کے آدمی کے لیے کھلا رہتا ہے
خدا جانے
اس کے کمرے کی سی کشادگی
مسجد اور مندر کے آنگنوں میں کب پیدا ہوگی
نظم
قومی یکجہتی
ندا فاضلی