EN हिंदी
قرض | شیح شیری
qarz

نظم

قرض

بشر نواز

;

مہر ہونٹوں پہ
سماعت پہ بٹھا لیں پہرے

اور آنکھوں کو
کسی آہنی تابوت میں رکھ دیں

کہ ہمیں
زندگی کرنے کی قیمت بھی چکانی ہے یہاں