EN हिंदी
قرطبہ میں | شیح شیری
qartaba mein

نظم

قرطبہ میں

محمد اظہار الحق

;

بدن پہ کوئی ذرا ہے نہ ہاتھ میں تلوار
اور اشک زار میں صدیوں کے اندلس کا سفر

اس آسمان کے نیچے کہیں پڑاؤ نہ تھا
عجب طلسم تھا وہ آٹھ سو برس کا سفر

عجب نہیں جو کسی صبح پھول بن کے کھلوں
مرا سفر ہے اندھیرے میں خار و خس کا سفر