بدن پہ کوئی ذرا ہے نہ ہاتھ میں تلوار
اور اشک زار میں صدیوں کے اندلس کا سفر
اس آسمان کے نیچے کہیں پڑاؤ نہ تھا
عجب طلسم تھا وہ آٹھ سو برس کا سفر
عجب نہیں جو کسی صبح پھول بن کے کھلوں
مرا سفر ہے اندھیرے میں خار و خس کا سفر
نظم
قرطبہ میں
محمد اظہار الحق