EN हिंदी
پیاسوں کا رشتہ | شیح شیری
pyason ka rishta

نظم

پیاسوں کا رشتہ

عمیق حنفی

;

کنوئیں کے تلے میں
کوئی پھینکے پتھر

تو ممکن ہے چنگاریاں پھوٹ نکلیں
ندی سوکھ جائے

ہواؤں سے بجنے لگے جھیل تل کی
کھنکتی ہوئی خشک مٹی

مگر
سمندر کبھی خشک ہوتا نہیں

سمندر کو بے آب ہوتے
ابھی تک تو دیکھا نہیں

مگر یہ بھی سچ ہے
اگر بادلوں کی وساطت نہ ہو

سمندر سے پیاسوں کا رشتہ جڑتا نہیں