جب میں اپنے بہت پرانے شہروں میں جاؤں گا
میری گٹھری میں مٹھی بھر مٹی
کچھ پھل پھول، ستارے ہوں گے
کچھ گلیاں، کچھ مورتیاں
کچھ رنگ برنگ عقیدے
کچھ نظارے ہوں گے
اور مرے ہم راہ، مرے احباب
برہا کے مارے ہوں گے
ہوا کہے گی کیوں آئے ہو
یہ سب چیزیں کیوں لائے ہو
آسمان پر اڑتے ہوئے انجان پرندے
چھوٹے چھوٹے جھنڈوں میں دھرتی پر اترتے
سب کو دکھائی دیں گے
اور پرانے شہروں والے
اپنے گھروں کی چھتوں پر چڑھ کے
برسوں تلک دہائی دیں گے
اور ہماری فتح کے نعرے دور دور تک
چاروں طرف سنائی دیں گے
نظم
پرانے شہروں کا سفر
کمار پاشی