EN हिंदी
پرانا کوٹ | شیح شیری
purana coat

نظم

پرانا کوٹ

سید محمد جعفری

;

بنا ہے کوٹ یہ نیلام کی دکاں کے لیے
صلائے عام ہے یاران نکتہ داں کے لیے

بڑا بزرگ ہے یہ آزمودہ کار ہے یہ
کسی مرے ہوئے گورے کی یادگار ہے یہ

نہ دیکھ کہنیوں پہ اس کی خستہ سامانی
پہن چکے ہیں اسے ترک اور ایرانی

بڑا بزرگ ہے یہ گو قلیل قیمت ہے
میاں بزرگوں کا سایہ بڑا غنیمت ہے

جو قدردان ہیں وہ جانتے ہیں قیمت کو
کہ آفتاب چرا لے گیا ہے رنگت کو

یہ کوٹ کوٹوں کی دنیا کا باوا آدم ہے
اگرچہ ہے وہ نگہ جو نگاہ سے کم ہے

گزشتہ صدیوں کی تاریخ کا ورق ہے یہ کوٹ
خریدو اس کو کہ عبرت کا اک سبق ہے یہ کوٹ