EN हिंदी
پنکچویشن | شیح شیری
punctuation

نظم

پنکچویشن

صائمہ اسما

;

تمہیں بھیجوں کتاب زندگی اپنی
ذرا ترتیب دے دینا

جہاں پر بات مبہم ہے جسے تفصیل لازم ہے
وہاں پر حاشیہ دینا

کہیں گر دو مکمل لفظ اکٹھے ہو گئے ہوں تو یہ قربت غیر فطری ہے
ضروری ہے مناسب فاصلہ دینا

جہاں پر ختم ہوتا ہو کوئی درد آشنا جملہ
فراموشی کا نقطہ ثبت کر دینا

وہیں پر ختم کر دینا
نئے اوراق میں لے کر نہیں چلنا

ادق سی اصطلاحیں ہیں کئی جن کو سمجھنے سے
میں قاصر آج تک ہوں

پھر بڑے الجھاؤ ہیں جن کا سرا اب تک نہیں ملتا
تمہیں لازم ہے وحدانی خطوں میں ان کا مطلب کھول کر لکھنا

مقام ایسے بھی ہیں جن پر قدم یوں ڈگمگائے تھے
کہ شانوں پر رکھی ساری عمارت ڈول جاتی تھی

انہیں واوین دے دینا
کئی خوشیوں کی سطریں تھیں

جو غم انگیز پیروں میں کہیں مل جل گئی ہیں
چھانٹ کر ان کو الگ کرنا

نیا عنوان دے دینا
ذرا کچھ شکل بن جائے تو یوں کرنا

ہوا کے ہاتھ میں دینے سے پہلے
اک پرانی نقل اپنے پاس رکھنا

اک مجھے ارسال کر دینا