کینوس کو
کیمرے کی آنکھ سے تم
دیکھتے ہی دیکھتے اکتا گئے تھے
اس زمیں اور آسماں کے
رنگ کو تو نے نئے معنی دیے
کینوس پر رنگ دو ملتے ہیں ایسے
اجنبی انساں گلے ملتے ہوں جیسے
اور لکیریں دھڑکنوں سی
سانس لیتی ہیں تری تصویریں گویا!
نظم
میرا جی ساگر
جینت پرمار