رات کمرے میں ہی بھٹکتی رہی
نیند بھی بے قرار تھی میری
خواب بھی اونگھنے لگے سارے
مجھ کو بستر بلا رہا تھا بہت
کروٹیں دیکھنے لگی رستہ
اور تنہائی شور کرنے لگی
جاگتے جاگتے تھکا میں بھی
اور پھر صبح صبح آخر کار
میں تری یاد اوڑھ کر سویا
نظم
پچھلی رات
محسن آفتاب کیلاپوری