EN हिंदी
پھر کوئی پیڑ نکل آتا ہے | شیح شیری
phir koi peD nakul aata hai

نظم

پھر کوئی پیڑ نکل آتا ہے

حسین عابد

;

بیٹھے بیٹھے رستے نکل آتے ہیں
چلتے چلتے گم جاتے ہیں

پھر کوئی پیڑ نکل آتا ہے
جس کے نیچے بیٹھ کے ہم

گم رستے دہراتے ہیں
لمحہ بھر سستاتے ہیں

بیٹھے بیٹھے رستے نکل آتے ہیں