بیٹھے بیٹھے رستے نکل آتے ہیں
چلتے چلتے گم جاتے ہیں
پھر کوئی پیڑ نکل آتا ہے
جس کے نیچے بیٹھ کے ہم
گم رستے دہراتے ہیں
لمحہ بھر سستاتے ہیں
بیٹھے بیٹھے رستے نکل آتے ہیں
نظم
پھر کوئی پیڑ نکل آتا ہے
حسین عابد
نظم
حسین عابد
بیٹھے بیٹھے رستے نکل آتے ہیں
چلتے چلتے گم جاتے ہیں
پھر کوئی پیڑ نکل آتا ہے
جس کے نیچے بیٹھ کے ہم
گم رستے دہراتے ہیں
لمحہ بھر سستاتے ہیں
بیٹھے بیٹھے رستے نکل آتے ہیں