EN हिंदी
پتھر کے ہونٹ | شیح شیری
patthar ke honT

نظم

پتھر کے ہونٹ

منور رانا

;

کل رات
بارش سے جسم

اور آنسوؤں سے
چہرہ بھیگ رہا تھا

اس کے غم کی پردہ داری
شاید خدا بھی کرنا چاہتا تھا

لیکن دھوپ نکلنے کے بعد
جسم تو سوکھ گیا

لیکن آنکھوں نے
قدرت کا کہنا ماننے سے

بھی
انکار کر دیا

اس کے اداس
ہونٹ پتھر کے ہو گئے تھے

اور پتھر مسکرا نہیں سکتے