EN हिंदी
پس و پیش | شیح شیری
pas-o-pesh

نظم

پس و پیش

عادل رضا منصوری

;

سمٹ آئے ہیں
ساتوں سمندر

ایک قطرے میں
جس میں

سمٹ آئے تھے
ساتوں آسمان

وہ قطرہ
اب ٹپکنا چاہتا ہے

پلکوں سے
مجھے یہ فکر

زمیں کے بطن کو اتنی قوت کون بخشے گا