EN हिंदी
پرندے لوٹ آئے | شیح شیری
parinde lauT aae

نظم

پرندے لوٹ آئے

زبیر رضوی

;

پرانی بات ہے
لیکن یہ انہونی سی لگتی ہے

ہوا اک بار یوں
بستی کے باغوں میں

کسی بھی پیڑ کی ٹہنی پہ کوئی پھل نہیں آیا
ہرے پتوں کا موسم لوٹ کر واپس نہیں آیا

پرندے رو دیئے
اور دور کے باغوں میں ہجرت کر گئے سارے

بہت آزردہ ہو کر باغبانوں نے
دعائیں کیں

مناجاتیں پڑھیں
اپنے گناہوں کی

خدائے لم یزل سے معافیاں مانگیں
اور کیاریاں کاٹیں

ہرے پتوں کا موسم لوٹ کر واپس نہیں آیا
پرندے لوٹ آئے تھے

نئی بستی کے باغوں سے
ہرے پتوں کی ٹہنی توڑ لائے تھے