EN हिंदी
پانی کی آواز | شیح شیری
pani ki aawaz

نظم

پانی کی آواز

انجم سلیمی

;

ہر رات نیم غنودگی میں
میرے کانوں میں

بارش کی آواز آتی رہتی ہے
میں چونک اٹھتا ہوں

کھڑکی سے پردہ سرکاتے ہوئے باہر جھانکتا ہوں!
دن چڑھے کی دھوپ مجھ پر طنز کرتی ہے

میں جلدی سے۔۔۔
واش روم میں دیکھتا ہوں

شاید رات کوئی نل کھلا رہ گیا ہو
تب زور زور سے

تنہائی مجھ پر ہنسنے لگتی ہے
میں خجالت اوڑھ کر

اپنے بھیگے ہوئے بستر پر کروٹ بدل کر
پھر سے اونگھنے لگتا ہوں

پانی کی آواز
ٹپ ٹپ ٹپ۔۔۔۔ میرے وجدان میں

گرتی رہتی ہے!