تو جو ہمک کر میری گود میں چڑھ جاتی ہے
راتوں کو بے موقعہ نیند اڑا دیتی ہے
تیری خاطر
شعرا کے بازاروں تک میں ہو آتا ہوں
پھر بے سمجھی واہ واہ کے آوازے سے گھائل ہو کر
اکثر معافی مانگ چکا ہوں
اے داد و تحسین کی خواہش
ہیروں کا تو کام ہے آنکھیں خیرہ کرنا
پر ان ہیروں کی تخلیق میں
اور پہچان کے درجوں کی ترویج میں
لمبا وقفہ ہے
کون یہ جانے
یہ کتنا لمبا وقفہ ہے
اے داد و تحسین کی خواہش
فرد جماعت سے گر دور نکل جاتا ہے
تو پاگل ہی کہلاتا ہے
نظم
پاگل
ابرارالحسن