یہ رات ہے کہ حرف و ہنر کا زیاں کدہ
اظہار اپنے آپ میں مہمل ہوئے تمام
اب میں ہوں اور لمحۂ لاہوت کا سفیر
محو دعا ہوا مرے اندر کوئی فقیر
سینے پہ کیسا بوجھ ہے ہوتا نہیں سبک
ہونٹوں کے زاویوں میں پھنسا ہے ''خدا...خدا''
کیا لفظ ہے کہ جیبھ سے ہوتا نہیں ادا
کمزور ہاتھ ہیں کہ نہیں اٹھتے سوئے بام
اظہار اپنے آپ میں زائل ہوئے تمام
صرف آنکھ ہے کہ دیکھتی ہے چاند نصف گول
اے خامشی کی شاخ پہ بیٹھے پرند... بول
نظم
ن م راشدؔ کے انتقال پر
راجیندر منچندا بانی