شہر کے ہسپتال میں اس کو
ایک ہفتہ ہوا ہے آئے ہوئے
''سات نمبر'' کا کانا ٹھیکیدار
کانپتا تھا جو دیکھ کر نشتر
اس کے زخموں پہ آج کل وہ خود
اپنے ہاتھوں سے پھائے رکھتی ہے
لنگڑا بدھ سین ''گیارہ نمبر'' کا
اس کی آنکھوں میں ڈال کر آنکھیں
گھونٹ کڑوی دوا کے پیتا ہے
''پانچ نمبر'' کا دق زدہ شاعر
دیکھ کر اس کو شعر کہتا ہے
وارڈ کے کتنے ہی مریضوں سے
اس نے وعدہ کیا ہے شادی کا
وارڈ کے کتنے ہی مریضوں کو
تندرستی بحال ہونے پر
اس کے ہمراہ گھر بسانا ہے!
نظم
نرس
آفتاب شمسی