EN हिंदी
نسبت خاک | شیح شیری
nisbat-e-KHak

نظم

نسبت خاک

حمایت علی شاعرؔ

;

زمیں سے کیوں نہ مجھے پیار ہو کہ میرا وجود
ازل سے تا بہ ابد خاک سے عبارت ہے

مرا خیال مرے خواب میری فکر و نظر
جسد سے تا بہ لحد خاک سے عبارت ہے

وہ مشت خاک جسے نور نے کیا سجدہ
خرد کے نت نئے سانچوں میں ڈھل رہی ہے آج

وہ آگ جس نے کیا انحراف عظمت خاک
خود اپنی ذات کے دوزخ میں جل رہی ہے آج

میں اپنی خاک سے کس طرح بے نیاز رہوں
مری زمیں مجھے جنت دکھائی دیتی ہے

وہ گفتگو جو سر عرش میرے حق میں ہوئی
خدا کے لہجے میں اب بھی سنائی دیتی ہے

میں اپنی خاک وطن سے جو پیار کرتا ہوں
تو اس لئے کہ مجھے اس سے خاص نسبت ہے

مرے وجود کی عظمت مرا عروج و زوال
ازل سے تا بہ ابد خاک سے عبارت ہے