نیند میٹھی نیند آنکھوں میں بھری ہے
دھند میں ہر چیز ڈوبی جا رہی ہے
پانیوں پر جیسے بہتا جا رہا ہوں
ساحلوں سے دور ہوتا جا رہا ہوں
دیکھا ان دیکھا سا کچھ رنگ خلا ہے
ایک بے آواز آواز ہوا ہے
رشتۂ رنگ و صدا سے کٹ گیا ہوں
دھند گہری اور گہری ہو گئی ہے
اک پرانی گونج دل میں گونجتی ہے
دور کی اک شکل اب پاس آ رہی ہے
نظم
نیند
کمار پاشی